Aqil khan

Add To collaction

06-Aug-2022 لیکھنی کی کہانی - بابا کی لاڈو

بابا کی لاڈو ۔۔۔۔ماں کی جان ۔۔۔

آج موسم کتنا پیارا ہے ،پتہ نہیں میں خوش ہو اس وجہ سے لگ رہا ہے ،یا واقعی موسم خوش گوار ہے ،۔۔
ندا چھت پر کھڑی سوچ رہی تھی ،بابا کو دروازے سے اندر آتے دیکھا تو بھاگ کر دروازہ کھولنے چلی گئی ۔۔۔
بابا کے چہرے پر اپنی بیٹی کو دیکھ کر  مسکراہٹ فوٹ  پڑی  ۔
اور بولے کیا بات ہے ۔
آج بڑی خوش دکھائی دے رہی ہو ،کیچین سے امی کی آواز آئی ،خوش کیوں نہیں ہوگی سارا دن تو خالی بیٹھی رہتی ہے ۔کوئی کام وام ہو تو چہرے کے رنگ اُڑے ہوئے دکھائی بھی دیں ۔۔۔۔
امی کی بات کی بات پر ندا تیز آواز میں بولی ۔
ابو آپ ہی تو کہتے ہیں نہ ہر انسان کو اس کے نصیب کا ملتا ہے ۔
اب اس  میرا  کیا قصور ہے ۔ آپکے نصیب میں کام ہے تو آپکو کرنا پڑیگا ۔
ندا کی بات پر اُسکی امی غصے سے لال ہو گئی اور ابّو زور سے ہنس پڑے ۔۔۔
ندا آج کچھ بتانا چاہتی تھی ،اپنے ابّو سے بات کرنا چاہتی تھی ۔باہر گارڈن میں دونوں بیٹھ گیے  ابّو اخبار پڑھنے لگے اور ندا اپنی بات کہنے کی تیاری کرنے  لگی ۔
آج تک ابّو نے کسی چیز کے لیے منا نہیں کیا ہے ۔منه کھلنے سے پہلے ہر چیز حاضر ہو جاتی تھی ۔لیکن بات کرنے کے لیے اتنا سوچنا کیوں پڑھ رہا ہے ۔اپنے آپ میں گم ندا گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی ۔۔
کہاں سے شروع کرے کیسے شروع کرے ،بتاو بھی یا نہیں ۔
پتہ نہیں ابّو میرے بارے میں کیا سوچیں گے۔۔۔
پھر ایک گہری سانس لیتے ہوئے بولی ابّو آپکو مجھ پر بھروسہ ہے نہ ۔اخبار پڑھتے سے ندا کے ابّو بولے ہاں بھروسہ ہے ۔فر خاموش ہو گئے ،ندا پھر بولی ابّو میں آپ سے کچھ کہنا چاہتی ہوں ۔ندا کے ابّو کا پورا دھیان اخبار کی خبروں پر تھا ۔
ہاں  بیٹا میں سن رہا ہو بولو ۔
ندا نے اخبار اٹھایا اور بند کر کے رکھ دیا ۔اور بولی ابّو میری بات تو سنے ۔۔
اپنا چشمہ  اُتار کر پاس پڑے ٹیبل پر رکھ دیا ہاں بتاو کیا کہنا ہے ۔
ندا آٹھ کر ابّو کے قدموں میں بیٹھ گئی انکی ٹانگوں پر اپنا سر رکھلیا اور بولی ابّو جب میں چھوٹی تھی تب آپنے کہا تھا بیٹا اگر کوئی پسند ہو تو ہمیں بیجھجک بطا دینا مگر کبھی غلط قدم مت اٹھانا ۔۔
ہاں بولا تھا ابّو نے بیٹی کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا ۔
ندا کی آواز بدل گئی تھی اسے اندر اندر ڈر لگ رہا تھا ۔
ندا بولی ابّو میں ارمان کو  پسند کرتی ہو ۔اس سے ہی شادی کرنا چاہتی ہو ۔۔
ندا کے منھ سے ایسی باتیں سن کر اپنا ہاتھ ندا کے سر سے ہٹا لیا 
اور بولے بیٹا مجھے لگا تھا میری بیٹی زمانے پر نہیں جائیگی ۔مگر میں غلط تھا ۔جب ہوا چلتی ہے تو کونے کونے میں لگتی ہے ۔
اتنا کہہ کر ابّو اپنے کمرے میں چلے گئے ۔۔
ندا سمجھ گئی تھی ابّو کو اچھا نہیں لگا ہے ۔
وہ دوڑ کر ابّو کے کمرے میں گئی وہاں دونوں لوگ بیٹھے تھے ۔
ابّو کہہ رہے تھے۔
شازیہ ہماری بیٹی کو بھی زمانے کی ہوا لگ گئی ہے ۔
وہ مطالبہ کر رہی ہے ۔
اپنی پسند بتا رہی ہے ۔شازیہ کیا ہماری محبت میں کوئی کمی رہ گئی تھی جو ندا نے ایسا کیا ۔
اپنے ابّو کی باتیں سن کر کر ندا دروازے پر کھڑی زار و قطار رو رہی تھی ۔
شازیہ ۔ندا کی امی نے کہا ایسا نہیں ہے ۔ہماری بیٹی سمجھدار ہے،اس نے کچھ غلط نہیں کیا ہوگا مجھے بھروسہ ہے اس پر ۔
اور اپنے ہی تو اسے اجازت دی تھی کے وہ اپنی پسند کا اظہار کر سکتی ہے ۔
اپنی امی کا یہ روپ تو ندا نے کبھی نہیں دیکھا تھا ۔امی نے ہمیشہ مجھے ڈانٹا تھا ۔چللایا تھا ۔میری غلطیاں ابّو کو دکھائی تھی لیکن آج ندا کی آنکھوں کے سامنے کو اُسکی طرف سے بول رہی تھی وہ کون تھی ۔
شازیہ نے کہا ہم اس کے ماں باپ ہے ۔ہمارا فرض اُسکی خوشی ہے ۔وہ خوش ہے تو ہماری زندگی اور ہماری دنیا مکمل ہے ۔
ندا اپنے کمرے میں جاکر رونے لگی پیچھے سے اُسکی امی پہنچ گئی اور جاکر اپنی بیٹی کے آنسو صاف کرنے لگی اور اس کو اپنے گلے سے لگا لیا ندا پہلی بار اپنی امی کے گلے لگی تھی ۔
اور گلے لگ کر سکوں محسوس کر رہی تھی ۔ورنہ تو دونوں ہمیشہ لڑتی ہی رہتی تھی ۔
ندا بولی امی میں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے ۔خدا کے لیے مجھ پر اعتبار کرے ۔اُسکی امی نے ندا کے ہاتھ پکڑے اور بولی میری جان مجھے پتہ ہے ۔تم غلط نہیں ہو ندا روتے ہوئے بولی پھر ابّو ۔
شازیہ بولی بیٹا تم ابھی زندگی کی کچھ باتوں سے انجان ہو ۔
اور یہ بتاو تم سب سے پہلے مجھے بتاتی میں تمہارے ابّو سے بات کرتی ۔
ندا بولی امی آج تک جو بھی مانگا ابّو سے ہی مانگا ۔اور ابّو ہی دیتے ہیں ۔اتنا کہہ کر ندا خاموش ہو گئی ۔
ندا کے سر پر ہاتھ رکھ کر شازیہ بولی بیٹا بیٹیوں کو باپ سے بہت محبت ہوتی ہے ۔اور باپ بھی اپنی بیٹیوں کو  بہت لاڑ کرتے ہیں ۔
لیکن بیٹی ماں کے اندر خدا نے پیارا ۔محبت نہیں رکھا ہے ۔
ماں کو خدا نے ممتا عطا کی ہے ۔
جو باپ میں نہیں ہوتی ۔۔۔
پیار۔محبت دکھائی دیتا ہے ۔
لیکن ممتا دکھائی نہیں دیتی ۔
اس لیے بیٹیوں کو باپ زیادہ اچھے لگتے ہیں ۔۔
تم کہتی ہو تمہاری ماں کو تم سے پیار نہیں ہے ۔ہر وقت تمہیں برا بھلا کہتی رہتی ہے ۔۔
خیر میں ارمان سے ملنا چاہتی ہو ۔ندا خوش ہو کر امی کے گلے لگ گئی ۔
اور بولی ابو نہیں مانیں گے ۔
شازیہ بولیں انہیں میں دیکھ لونگی ۔۔۔
کچھ دن بعد ندا اور ارمان کی منگنی ہو گئی شازیہ نے اپنے شوہر کو منا لیا ارمان اچھے پریوار کا تعلیم یافتہ لڑکا تھا ۔
پہر کچھ سال بعد دونوں کی شادی ہو گئی ۔۔۔
ودایی کے وقت ندا نے اپنی امی آپ صحی کہتی ہے ۔
باپ کو اپنی بیٹیوں سے بیشک بہت پیار ہوتا ہے ۔لیکن ممتا نہیں ہوتی ۔۔۔

ممتا صرف ماں میں ہوتی ہے ۔۔۔


دوستوں باپ اپنی بیٹیوں سے کتنا بھی پیار کیوں نہ کر لے لیکن ماں کی برابر نہیں کر سکتا ۔باپ بیٹیوں کو کپڑا پیسہ آزادی ۔محبت سب دے سکتا ہے ۔لیکن ان کے جذبات کو نہیں سمجھ سکتا ۔۔۔۔۔۔۔

فضا تنوی ۔۔۔۔۔۔۔

   22
11 Comments

Maria akram khan

14-Sep-2022 12:54 AM

MASHA ALLAH bohat khoob ❤️❤️

Reply

Asha Manhas

09-Sep-2022 03:10 PM

ماشاءاللہ❤️

Reply

Khan

09-Aug-2022 12:09 AM

Nice

Reply